
چوڑیاں بیچنے والی کی محبت ایک چوڑیاں بیچنے والی کو مجھ سے پیار ہو گیا
ایک چوڑیاں بیچنے والی کو مجھ سے پیار ہو گیا اسکی کیا کمال محبت تھی وہ جہاں بھی جاتی وہاں کی مشہور چیز میرے لیے تحفے میں لاتی تھی وہ میری خاطر میرے شہر میں چار سال تک رہی روزانہ میری منتیں کرتی اور روتی رہتی تھی ” کہتی ہوتی تھی کہ میرے نال شادی کر لے ” میرے لگاتار انکار پر وہ واپس اپنے آبائی گاؤں جنگ چلی گئی کچھ عرصے بعد میں اپنے دوستوں
کے ساتھ سلطان باہو کے مزار پر گیا میں ادھر مزار کے باہر کھڑا تھا کہ پیچھے سے کسی نے میرا بازو پکڑا دیکھا تو وہی چوڑیاں بیچنے والی تھی خوشی کے مارے وہ کہنے لگی کہ میری دعا رنگ لے آئی ” تیرا دیدار ہو گیا ، ساڈی عید ہو گی ۔ میں جب بھی دربار پر آتی تھی ، تجھے مانگتی تھی اب تیرے لیے بیٹھی ہوں شادی نہیں کی پھر اس کی آنکھوں میں آنسوں آگئے
کہنے لگی بھیک منگنا ، چوڑیاں بیچنا میرا قصور تو نہیں ہے نا یہ تو میری قسمت کا ، میرے نصیب کا قصور ہے تو سزا مجھے کیوں مل رہی ہے ؟ سب کے سامنے میرے گلے لگ کے رونے لگی کہنے لگی کہ ایک دفعہ میرے ساتھ میرے گھر چلو میرے پاؤں پکڑ لیے سب لوگ دیکھ رہے تھے میری ت بے عزتی ہوئی لوگوں کا مجمع لگ گیا
دوستوں نے بولا کہ چلو ایک دفعہ ہو آتے ہیں میں نے ہاں کر دی تو وہ بھاگ کر گاڑی میں بیٹھ گئی اس کا گھر پچاس کلومیٹر دور تھا سارے راستے وہ بہت خوش تھی ہم اس کے گاؤں پہنچ گئے وہاں تھے لیکن صفائی پکے گھروں سے بھی زیادہ تھی سب لوگ مجھے عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے ہم ان کے گھر پہنچے تو اس کی سب سہیلیاں جمع ہو گئیں پھر اس نے ہمارے لیے کیا مزے کا سب گھر کچے
کھانا بنایا اس کے گھر والوں نے مجھے بتایا کہ یہ لڑکی تو سارا وقت تمہارے نام کی تسبیح کرتی رہتی ہے اور پھر جب ہم واپس آنے لگے تو اس کی آنکھوں سے آنسوں نہیں رک رہے تھے میرے ہاتھ چوم کر کہنے لگی کہ تیرا قصور نہیں ہے میری قسمت کا قصور قسمت کا قصور ہے جو میں بیچنے والی بڑی مشکا کے گھر میں پیدا ہوئی بڑی مشکل سے ہم سب نے اسے چپ کرایا اور پھر ہم ب واپسی کے لیے نکل آۓ میں کار کے شیشے میں سے
دیکھ رہا تھا کہ وہ تب تک دیکھتی رہی جب تک ہماری گاڑی اسکی نظروں سے دور نہیں ہوئی وہ ہماری آخری ملاقات تھی پھر ایک دن میرا اس سے ملنے کو دل کیا تو میں اس کے گاؤں چلا گیا اس کے گھر والوں نے بتایا کہ تمہارے جانے کے بعد وہ بہت بیمار رہنے لگی تھی کھانا پینا ، ہنسنا سب کچھوڑ گئی تھی اور ایک دن اس کی موت ہوگئی مجھے اس سے محبت تو نہیں تھی پر میں آج بھی اسے روز یاد کرتا ہوں اور ہر سال عید کے دن اسکی قبر پر جاتا ہوں
Leave a Reply