کیا میں آپ سے دو منٹ بات کرسکتا ہوں!

میں نے ہمت باندھ کر اس کی پروفائل کھولی اور ہچکچاتے ہوئے انباکس کے آپشن پر کلک کر کے ” السلامُ علیکم ” کا پیغام درج کیا کچھ دیر اس کا کوئی جواب نہ آیا تو میں دل ہی دل میں خود کو کوسنے لگا کے اپنی عزت و وقار اُسکی نظروں میں گنوا چکا ہوں۔ چند لمحوں بعد ہی اُس کے جواب کا نوٹیفکیشن میرے فون کی سکرین پر نمودار ہوا۔ (اس نے کہا..)

“وعلیکم السلام” “کیا حال ہے” میرے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آئی اس کا حال دریافت کرنا مجھے یہ احساس دلا رہا تھا کے میں اس کی نظروں میں اہم ہوں۔ شاید یہ لمبے عرصے تک کمنٹس میں شگفتگی سے بات کرنے کا نتیجہ تھا (میں نے جواب دیا) ” جی بالکل ٹھیک ٹھاک ” آپ سنائیے” (اس نے جواب دیا۔۔) “اللہ کا کرم ہے” ” سنئے احد میں تم سے ایک بات کہنا چاہتی ہوں” •میں نے دل ہی دل میں سوچا کے یہی تو میں چاہتا ہوں کہ تم مجھ سے بےشمار باتیں کرو• میں نے جواب دیتے ہوئے کہا:

“جی بالکل” کہیے کیا کہنا چاہتی ہیں آپ” اس نے جواب دیا کہ: “میں جانتی ہوں تم مجھے بہت پسند کرتے ہو”

•یہ پڑھ کر مانو میرے ارد گرد ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں میرے دل کی دھڑکن بڑھی مجھے لگ رہا تھا اب گروپ میں سنگل حاضر ہوں والی پوسٹ پر مجھے مزید جانا نہیں پڑے گا اور اس سے پہلے کے میں کچھ ٹائپ کرتا اُسکا ایک اور جواب آی

“پر میں تمہیں ایک بات سمجھانا چاہتی ہوں” • میں نے حامی بھرتے ہوئے کہا جی کہیں• پھر تین نقطوں نے ہلنا شروع کر دیا مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ مجھے ٹکٹکی باندھ کر دیکھ رہی ہو اور میں سوچ بچار کر رہا تھا کہ میں نے اس سے کوئی غلط بات تو نہیں کی کبھی۔۔۔؟؟ خیر کچھ دیر کی خاموشی اور ٹائپنگ کے بعد ایک لمبی چوڑی تحریر پیغام میں آئی ملاحظہ کیجئے•ا

” …ا احد تم ایک اچھے لڑکے ہو اور جو تم چاہتے ہو میں جانتی ہوں تم چاہتے ہو کہ ایک لڑکی تم سے باتیں کرے اور تم لوگ آپس میں اپنی باتیں شیئر کرو لیکن بات اس سے کئی بڑھ کر ہوگی تم لوگ جلد ہی اتنے قریب ہو جاؤ گے کے ایک دوسرے کے بغیر رہ نہیں پاؤ گے تمہیں صبح اٹھتے ہی ایک دوسرے کو صبح بخیر کا پیغام دینا ہوگا ایک دوسرے کے لیے الرٹ رہنا ہوگا اگر تم نے دھیان نہیں دیا تو آپس میں جھگڑا ہوگا تم لوگوں کا پیکج ختم ہوگا تو ایک دوسرے کو بیلنس کروانے کی نئی ترکیبیں سوچو گے اور آپس میں جینے مرنے کی قسمیں تک کھا جاؤ گے لیکن تمہارے گھر والوں کا کیا ہوگا تم اُنہیں وقت نہیں دے پاؤ گے ان کے کام میں کہنے کی بات پر غصہ ہو جاؤ گے مستقبل میں بھی کامیاب نہیں ہو سکو گے تمہیں اپنی زندگی کے بارے میں سوچنا چاہئے

•میں اس کی بات کا مطلب سمجھ چکا تھا وہ مجھے ذلیل ہوتا نہیں دیکھ سکتی تھی اسکا مطلب اُسکے دل میں میرے لیے پیار تھا (میں نے سوچا)

میں نے جواب دیا آپکا بہت شکریہ میں نہیں جانتا تھا آپکو میری اتنی پرواہ ہے بہت شکریہ آپ نے ایک معلم کی طرح مُجھے سمجھایا

(اس نے جواب دیا)

“ایسا کرنا پڑا ڈفر میں تمہاری accounting کی ٹیوشن ٹیچر ہوں اور اس دفعہ تمہارے ٹیسٹ میں زیرو نمبر آئے تو میں تمہیں پوری کلاس کے سامنے مرغا بنا دوں گی اب چلو اپنا موبائل رکھو اور کتاب اٹھا کے پڑھو”

•یہ پڑھ کر وقت تھم گیا اور میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.