
دودھ والے سے عشق ایک دن جب احمد دودھ دینے آیا تو سہر نے بتایا وہ گھر پر اکیلی ہے احمد نے اند ملنے کا کہا
ایک دودھ والا جو کے ایک جوان لڑکا تھا وہ کچھ ماہ سے ایک محلے میں دودھ دے رہا تھا ، لڑکا بہت خوبصورت تھا وہ جی اور کسی کو کسی کو ماں جی کہتا تو کسی کو باجی ن کرتا تھا ۔ سب لوگ اس کے دودھ سے بہت خوش تھے کیونکہ وہ تا سب کی خوش انکل جی کہ کر بات کرتا سب کی بہت عزت کرتا تھا ۔ اس میں کو ملاوٹ نہیں کرتا تھا ۔ اور اس وجہ سے وہ دودھ کا دام بھی اپنی مرضی کا لیتا تھا ۔۔ اس بات سے کسی کا کوئی مسلہ نہیں تھا ۔۔
جس محلے میں وہ دودھ دیتا تھا وہاں اسلم نام کا ایک کرائے دار رہنے آیا ۔ اس سے دودھ والا لگوانا تھا تو محلے والوں سے پتہ چلا کہ ایک نوجوان جس کا نام احمد وہ یہاں سب کو دودھ دیتا ہے اور اپنی مرضی کا دام لگاتا ہے مگر اس کے دودھ میں ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ ملاوٹ نہیں کرتا اسلم اور اس کی بیوی اس سے دودھ لینے کے لیے راضی ہو گئے ۔ اگلے دن اسلم نے احمد سے 2 کلو دودھ کی بات کی اور دودھ لینا شروع کر دیا ۔ احمد روز اسلم کے گھر 2 کلو دودھ دیتا ۔
روز صبح 7 بجے احمد دروازے پر بیل دیتا اسلم یا اس کی بیوی احمد سےدودھ لیتی ۔ ایسے ہی 4،5 ماہ گزر گئے ۔ ایک دن احمد دودھ دینے آیا تو دروازے پر بیل دی اور ایک بہت خوبصورت لڑکی منہ کو چھوپا کر دودھ کا برتن لے کر کھڑی تھی ۔ احمد کی سانس جیسے روک گیئ ہو احمد اس لڑکی کی طرف دیکھ رہا تھا اور برتن میں 2 کی بجائے 3 کلو دودھ ڈال دیتا ہے ۔ پھر اچانک خیال آنے پر 1 کلو واپس نکلتا ہے اس کام کے چکر میں اس کو اس لڑکی کو دیکھنے کا زیادہ موقع مل جاتا ہے ۔اگلے دن جب احمد اس گلی میں جاتا ہے اوت اسلم کے ہمسائے سے بات کرنے پر پتہ چلتا ہے کی وہ اسلم کی بڑی بیٹی سہر ہے یونیورسٹی میں پڑھتی ہے بہت اچھی لڑکی ہے محلے کے بچے بھی اس کے پاس پڑ ھنے جاتے ہیں ۔ اسلم اور اس کی بیوی شہر اپنے رشتے داروں کے پاس گئے ہیں اس لیے اس کی بیٹی دودھ لیتی ہے ۔ احمد جب پھر اس گھر میں گیا تو سہر دروازے پر آئی احمد نے انگلش میں سہر سے بات کی جس سے سہر کو پتہ چلا کہ یہ لڑکا تو پڑھا لگھا لگتا ہے ۔ وہ دودھ لے کر جلدی اندر چلی گئی ۔
اب روز سہر دودھ لینے آتی کیونکہ اس کے امی ابو گھر نہیں تھے ۔ احمد روز سہر سے کسی نا کسی بہانے سے بات کرتا سہر کو بھی اس کا بات کرنا اچھا لگتا مگر وہ اپنے ابو سے ڈرتی بھی تھی لیکن دونو میں ایک دوستی والا رشتہ بن چکا تھا و لیکن احمد اس کو پیار کرنے لگا تھا احمد نے جب یہ بات سہر سے کی تو وہ جلدی سے اند چلی گئی اور پھر دودح لینے اپنے چھوٹے بھائی کو بہیج دیتی سہر کی اس بات کو لے کر احمد بہت پریشان تھا ۔ جب سہر نے احمد کو کچھ دن نا دیکھا تو
ایک الجھن میں پڑ گئی کیونکہ وہ بھی اسے پیار کرنے لگ گئی تھی ۔ اگلے دن سہر خود گئی دودھ لینے اور اپنے دل کی بات کر دی جس سے احمد بہت خوش ہوا ۔ سہر نے بتا کے اس کے گھر والے شادی کے لیے نہیں مانین گے ۔ دونو نے اکیلے میں ملنے کا سوچا ۔ ایک دن جب احمد دودھ دینے آیا تو سہر نے بتایا وہ گھر پر اکیلی ہے احمد نے اند ملنے کا کہا سہر مان گئی اور دونو کمرے میں ملنے گئے ۔ دونو مل کر بہت خوش تھے اس دن کے بعد ان کو جب بھی موقع ملتا وہ گھر پر ملتے اور اس چکر میں وہ بہت بڑا گناہ کر بیٹھے تھ
بهرمناک سہر نے جب احمد کو بتایا کہ میں ماں بنے والی ہوں تو احمد ڈر گیا اور اس کو اپنے ساتھ بھاگ جانے کا کہا ۔ سہر اپنے باپ کے ڈر سے پہلے تو مان گئی لیکن پھر منا کر دیا اور اندر جا کے دروازہ بند کر لیا ۔ اس کے امی ابو شہر سے واپس آگے سہر نے ساری بات اپنی مان سے کی اس کی ماں نے اسلم کو بتایا ۔ اسلم نے سہر کو بہت مارا اور وہ احمد کے خون کا پیاسا بن گیا ۔ اپنی بیٹی کو ایسے روتا دیکھ کر اسلم کو آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔۔
اس نے احمد کو اپنے گھر بولایا دونو نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اسلم اور اس کی بیوی بھی مانے گئے کیونکہ لڑکا بھی سہر کی طرح پڑھا لکھا تھا ۔ ANN اس طرح دونو نے شادی کر لی اور ان کی محبت کامیاب ہو گئی مگر جو غلطی وہ شادی سے پہلے کر بیٹھے تھے اس لے لیے شرمندہ تھے ۔۔
Sharing is caring!
Leave a Reply