
امی ہمارا بھائی کب ہوگا دونوں بہنوں کو بڑی چاہت تھی انکا اپنا بھائی ہو پھر
امی امی ہماری تمام سہیلیوں کے بھائی ہیں اور ہمارا کوئی بھائی کیوں نہیں ہے ؟ ماں مسکرائی اور بولی اللہ دے گا ۔ کب دے گا امی اجب اللہ کو منظور ہوگا ۔۔۔۔ ان سب کی دعا قبول ہوئی اللہ کی رحمت کو جوش آیا اور بہنوں کو بھائی مل گیا ۔ بہنوں کے لئے بھائی سے زیادہ وہ ایک جیتا جاگتا ” گڈا ” تھا . جس کے ساتھ وہ دن بھر کھیلتیں . اس کے ناز اٹھاتیں ماں سے زیادہ وہ اس کا خیال
رکھتیں . وقت گزرتا رہا اب بہن بھائی سکول جانے لگے تھے . اس دن موسم خراب تھا بارش رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ، بچے سکول گئے ھوئے تھے اور ماں فکر مند تھی ۔ جب بچے گھر لوٹے تو مان حیران رہ گئی بھائی کا لباس خشک تھا ۔ بہنیں پانی میں شرابور نظر آ رھی تھیں ماں کو کچھ پوچھنے کی ضرورت پیش نہیں آئی . ” آپیوں نے مجھے چادر کے ساۓ میں رکھا ” بھائی شوخ آواز میں
بولا.ماں مسکرائی اور بولی بہنوں کے اس ایثار کو یاد رکھنا بیٹاماں بہت گہری بات کر گئی تھی وہ سمجھ نہیں پایا ۔ وقت گزر رہا تھا ہر کوئی شادی شدہ زر رہا تھا ہر کوئی تھا ایک دن بھائی نے بہنوں سے کہا . میں اکیلا وارث ہوں اور تم دونوں کو اپنے حصے سے دست بردار ہونا پڑے گا . دونوں بہنوں نے ایک دوسرے کی جانب دیکھا اور چپ ہو گئیں کچھ آنسو پلکوں سے مچلکے مگر اپنے آنسو بھائی سے چھپا لیے جب
وہ سب تحصیل دار کے آفس پہنچے سب کے بیان حلفی قلم بند ھونے والے تھے ۔ وہی لاج دلارا بھائی ، بہنوں سے ان کا حق چھیننے والا تھالیکن بہنوں کے لئے وہ اب بھی وہ گڑے جیسا تھاملتان کا موسم تا دسمبر کا مہینہ تھا بدل چکا اسان ابر آلود تھا اچانک بارش شروع ہو گئی جب جہنوں نے دیکھا تو فوراً بھائی کے سر پر اپنے آنچل
کا سامي کر دیا . يي وہ لمحہ تھا کہ اچانک ایک مھماکا ہوا بھائی کو بچین کی برسات یاد آگئی کہ بھائی چھاتے کے ساۓ میں تھا اور بہنیں بارش میں بھیگ رہیں تھیں . اور ماں کے وہ الفاظ یاد آگئے بہنوں کے اس ایثار کو یاد رکھنا بیٹا . ماں کی بات آج سمجھ آگئی ۔ قدم لڑکھڑا گئے نیچے بیٹھ گیا ۔رونے لگ گیا بہنوں کے قدموں میں گر گیا نظر آسمان کی جانب اٹھ گئی اللہ سے توبہ کرنے لگ گیا ۔۔۔۔۔۔ کہ اس کریم ذات نے ناانصافی کرنے سے بچا دیا
Leave a Reply