
جنات انسانی جسم کے کس حصے سے داخل ہوتے ہیں
اس دور میں کسی پر جنات یا بدورح کا آنا یا سایہ پڑنا جیسے مسائل مذاق بن گئے ہیں۔ مذاق اڑانے والے کہتے ہیں کہ سائنس کے دور میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔ لیکن کسی کی گواہی کو جھٹلانا بھی آسان نہیں ہوتا۔ جب کسی کے ساتھ ایسا وقوعہ گزرے تو وہی بتا سکتا ہے کہ اس پر مسلط غیر مرئی مخلوق کوئی وجود اور نظریہ رکھتی ہے یا نہیں ہے۔
جب ڈاکٹر اس بات سے لاچار ہوچکے ہوں اور ان کی کوئی دوا مریض پر کارگر نہ ہوسکے مگر کلام اللہ سے وہ مریض صحت یاب ہوجائے تو اس کو کون جھٹلائے گا؟- بہت سے ڈاکٹر بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ واقعی کسی عام مرض کی بجائے مریض سحر زدگی کا شکار ہے۔اس میں حقیقت ہے کہ جس طرح آدمی کی نظرلگتی ہے اسی طرح جنوں کی نظر بھی لگتی ہے یہ لوگ شام کے وقت روئے زمین پر پھیل جا تے ہیں ،اس وقت بچوں کو گھروں میں رکھنے کا حکم ہے ۔جن انسانو ں سے حسد کر تے ہیں اور بلا وجہ بھی اس پر حملہ کر بیٹھتے ہیں۔
انسان سے کوئی تکلیف پہنچنے کے نتیجہ میں بھی جن انسانوں پر حملہ کر تے ہیں۔ کبھی جن مرد انسان عورت اور جن عورت انسان مرد پر عاشق ہو جاتے ہیں ،انسان کے جسم پر جو لاکھو ں مسام ہو تے ہیں وہ انسانی جسم میں شیطانوں اور جنوں کے داخلہ کے راستے ہیں ان راستوں سے داخل ہو کر وہ سیدھے دماغ پر پہنچتے ہیں اور اس پر کنٹرول کر لیتے ہیں۔
قرآن ،حدیث ، عقل اور قیاس سے بھی یہ ثابت ہے کہ جن انسان کے بدن میں گھس جا تے ہیں۔کبھی پورے جسم پر اور کبھی بعض اعضائے جسم پر حملہ کر دیتے ہیں اور قابض ہو جاتے ہیں۔ یہ قبضہ بھی کبھی وقتی اور مختصر ہو تا ہے اور کبھی دائمی اور کل وقتی جسمیں وہ طویل مدت تک آسیب زدہ پر قا بض رہتا ہے۔
Leave a Reply