دردناک واقعہ ایک دلہن نے اپنے شوہر کو بیرون ملک خط لکھا کہ

ایک نئی نویلی دلہن نے اپنے بیرون ملک مال و دولت کمانے والے شوہر کو خط لکھا کہ میرے سر تاج مال و دولت تو زندگی کی ہر عمر میں کمایا جاسکتا ہے جوانی کے تو چند دن ہوتے ہیں اور بہت جلد جوانی ڈھل جاتی ہے ۔

لیا میں اسی طرح سالہا سال آپ کا انتظار کر کے اپنے سر کے بالوں میں چاندی بھر لوں گی ؟ اپنے ہاتھوں سے رنگین مہندی کو مٹادوں گی . اپنے پاؤں کے پائل کی جھنکار جو صرف جوانی میں ہی اچھی لگتی ہے کیا میں اسے ابھی اتار کر اس تصور کے ساتھ رکھ دوں گی کہ اپنی بیٹی کو پہناؤں گی ؟

بس اب میرے پہننے کی عمر ختم ہو گئی ہے کیا میں ۔ جوانی کی حسرت اور امیدوں کو کسی سلطان رسول میں رکھ کر تالا لگا دوں ؟ میں نے آنکھوں سے آپ کو چاہا ہے آپ کے بول میرے کانوں میں رس کے بول میرے کانوں میں رس گھولتے ہیں ۔

آپ کی مسکراہٹ سے میری گھر کے سارے کاموں کی تھکن ختم ہو جاتی ہے کیا یہ جذبات آپ کی تصویر دیکھ کر تسکین پالیں گے ؟ نہیں ! میرے سر تاج ہر گز نہیں ، آپ واپس آجائیں مجھے بھوک قبول ہے پرانے کپڑے قبول ہیں لیکن ان بچوں کو اور اس جوانی کو آپ کا ساتھ چاہیے ۔

ان جذبات کو آپ کا سہارا چاہیے میں انتظار بہت کر چکی اب مجھے زیادہ انتظار نہ کروائیں ۔ دوستو ! یہ الفاظ لکھتے ہوۓ میں خود آبدیدہ ہوں جب بھی میرے پاس ایسی زندگی آتی ہیں میں تڑپ جاتا ہوں میرے اندر کا سلطان رسول چیخ اٹھتا ہے ، آخر کیوں ؟ مال دولت اور پیسے کیلئے وہ زندگی سسکتی اور سلگتی رہ جاۓ گی ۔

کیا مال و دولت اور پیسہ سب کچھ ہو تا ہے ؟ ایک خاتون اپنی انیس سالہ بیٹی کو ساتھ لیے کہہ رہی تھی اس کہ منگنی ہے اور باپ نے یہ وعدہ کیا ہے کہ میں تجھے منگنی کا تحفہ بھیجوں گا ۔ بس یہ پیٹ میں تھی تو باپ اٹلی گیا ۔ ابھی تک واپس نہیں آیا ۔

سنا ہے اس نے وہاں کوئی شادی کر رکھی ہے اس کی زندگی تو یوں گزر گئی میں اس کے انتظار ہی کی آہٹ کو سنتے سنتے بوڑھے ہو گئی . وہ بلک بلک کر رو رہی تھی پھر اس نے ایک کاغذ بیٹی سے علیحدہ مجھے پکڑایا جس کے اندر اس کے وہ گناہ تھے جس کا ذمہ دار صرف اس کا شوہر ہی ہو سکتا ہے ۔

کیا اس کے ڈالر پونڈ یورو در ہم دینار ریال اس کو آخرت میں بیوی کی اس جواب دہی سے کروا دیں گے ؟؟؟ کیا اس کو اس فعل سے نجات مل جاۓ گی ؟ ں

ہر گز نہیں … ایک خاتون کہنے لگی یہ بیٹا آٹھ سال کا ہو گیا ہے اور اس کی پیدائش سے چند ماہ پہلے اس کا باپ سائپرس یعنی یونان گیا پھر پلٹ کے نہ آیا بیٹے نے نیٹ پر باپ کی تصویر دیھی ہے باپ نے بھی نیٹ پر ہی بیٹے کی تصویر دیکھی ہے ۔

حقیقت میں باپ نے بیٹے کو دیکھانہ بیٹے نے باپ کو دیکھا کہتا ہے جب میں سکول جاتا ہوں . بچے مجھ سے پوچھتے ہیں ہمارے ابوں تو آتے ہیں پرنسپل سے ملتے ہیں ٹیچر سے ملتے ہیں تیرے ابو تجھے کبھی چھوڑ نے نہیں آۓ ، کیا تیرے ابو نہیں ہیں ؟

میں اپنے کلاس فیلوز کو وضاحتیں دیتے دیتے تھک گیا ہوں مجھے اس کی کوئی وضاحت نہیں ملتی . میں کیا کروں ؟ کہاں سے وضاحتیں لے آئوں میں تھک چکا ہوں اس کا کوئی وسیلہ میرے پاس نہیں ہے میں کس سے سوال کروں .

معاشرے میں پھیلتا ہوا گناہ اولا د کی بے راہ روی اس کے اسباب اور بھی ہیں لیکن ایک بڑا سبب باپ کی ، سر پرستی سے محروم اولاد اور شوہر کی سر پرستی سے محروم بیوی ہے .

پھر وہ کیا کرے آخر اس کی زندگی کیساتھ بھی تو جذبات جڑے ہوۓ ہیں . کیا مرد عورتوں کے گناہوں کے ذمہ دار ہیں ؟؟؟ جی ہاں … ! یہ حقیقت ہے یہ پچ ہے مجرم مر د ہیں … ! عور تیں نہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.