
اگر کسی کے کردار کا اندازہ لگا نا چاہتے ہو کہ وہ کیسا ہے ؟ آپ کے ساتھ سچا ہے کہ نہیں توتین کام کرو۔
اگر آپ کسی کے کردار کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں ، کسی انسان کی پہچان کرنا چاہتے ہیں۔ آپ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کوئی انسان آپ کے ساتھ سچا ہے یا نہیں ، کوئی انسان زندگی بھر آپ کے ساتھ چلے گا یا نہیں اس انسان کی پہچان کیسے کریں؟ اگر آپ کو بخار ہے تو اس کے لیے تھر ما میٹر کا استعمال کریں گے ۔ اس سے اپنا بخار ناپیں گے ۔اگر آپ بلڈ پریشر چیک کر نا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی کوئی نہ کو ئی ڈیوائس ہے ۔ سردی ہے سردی چیک کرنا چاہتے ہیں ۔
موسم کرنا چاہتے ہیں ۔ تو ان ساری چیزوں کے لیے کوئی نہ کوئی ڈیوائس ہے جس ڈیوائس سے ہم اس چیز کو ماپ سکتے ہیں ۔ اس چیز کو ناپ سکتے ہیں۔ لیکن جو انسان ہوتا ہے اس کا جو اندر ہوتا ہے اس کو ناپنے کے لیے کوئی ایسی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی ہم لو گوں کے کردا ر کا اندازہ ، وہ آپ کے ساتھ کیسے چلتے ہیں ۔اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اسے کیسے لگا سکتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا کہنے لگا فلاں جو شخص ہے
وہ بڑا پرہیز گار ہے بڑی نمازیں پڑھتا ہے۔ بڑی عبادتیں کرتا ہے۔ تو آپ نے فرمایا: مجھے یہ مت بتاؤ کہ فلاں شخص نماز پڑھتا ہے ، عبادت کرتا ہے مجھے یہ بتاؤ اس شخص کے لوگوں کے ساتھ عمل کیسے ہیں ؟ یعنی کہ جوانسان ہے وہ اپنے عمل سے پہچانا جاتا ہے اپنے برتاؤ سے پہچانا جاتا ہے۔ اپنے ایکشن سے پہچانا جاتا ہے۔ وہ لوگوں کے ساتھ ڈیل کیسا کرتا ہے؟ وہاں سے آپ لو گ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ انسان کیسا ہے۔ تو میں آپ کو تین چیزیں بتاؤں گا جس سے آپ لو گ دوسروں کو ناپ سکتے ہیں ۔ کہ دوسرا انسان کیسا ہے۔ سب سے پہلے چیز اگلے انسان کو غصے کی حالت میں دیکھو وہ انسا ن غصے کی حالت میں آپ کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتا ہے ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کسی بھی انسان کا کر دار جو ہے وہ اس کی زبان کے نیچے پوشیدہ ہوتاہے۔ اگر کسی کے کردار کا اندازہ لگانا چاہتے ہو تو اسے غصے کی حالت میں دیکھو۔ جو شخص غصے کی حالت میں آپ کی عز ت نہ کرے ۔ آپ کی جو قیمت ہے اس کو بھلا دے ۔ تو وہ انسان آپ کے ساتھ سچا کیسے ہوسکتا ہے۔ جو انسان سچا نہیں ہوتا وہ انسان آپ کو اے سے لے کر زیڈ تک آپ کو ساری باتیں سنائے گا۔ لیکن جوانسان سچا ہوگا وہ غصے کی حالت میں بھی آپ کا لحا ظ کرے گا۔ اسے آپ کی عزت عزیز ہوتی ہے ۔ اسے آپ سے پیار ہوتا ہے۔
تو سب سے پہلی چیز جو ہے اس کو غصے کی حالت میں دیکھنا ہے ۔ اب دوسری چیز جو ہےآپ اس کو عزت دو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر کسی انسان کے ظرف کا اندازہ لگانا ہے تو اسے عزت دو۔ اگر وہ ظرف والا انسان ہوگا تو وہ آپ کوعزت کے بدلے اور عزت دے گا۔ اگر وہ کم ظرف ہوگا اور اسے عزت دو گے تو وہ خود کو اعلیٰ سمجھنے لگے گا۔ اب جو تیسری چیز جو ہے وہ بھی بڑی قیمتی ہے۔ اس پر ایک بزرگ کا قول ہے ۔
کہ اگر آپ دیکھنا چاہتے ہو کہ اگلا انسان کیسا ہے ؟ تو اس کی پہچان کرنا چاہتے ہو تو اس کے ساتھ سفر کرو۔ یہ جو سفر ہے جب ہم کسی انسان کے ساتھ سفر کرتے ہیں وہ اگلے انسان کی ہر چیز کو کھول کر رکھ دیتا ہے ۔ شرط یہ ہے کہ آپ اگلے انسان کو جج کرسکو۔ آپ یہ چیز نوٹ کرو۔ اگلا انسان لوگوں کے ساتھ کیسے ڈیل کررہا ہے۔ اگر آپ کہیں کھانا کھاتے ہو تو وہ ویٹر کے ساتھ کیسا سلو ک کرتا ہے۔اس کو کیسے ڈیل کرتا ہے؟ کیا اس کو پیار سے بلاتا ہے ۔
کیا اس کو غصے کی حالت میں بلاتا ہے۔ فلاں چیز لے کر آؤ۔ آپ یہاں سے اندازہ لگا سکتے ہو کہ اس انسان کا کردا ر کیسا ہے؟ اور انسان اپنی زبان کے نیچے ہی چھپا ہوتا ہے۔ جب آپ لوگوں سے ڈیل کرتے ہو تو وہاں سے اس انسان کے کردار کا اندازہ لگا سکتے ہو۔ تو اگر وہ اعلیٰ ظرف ہوگا تو اس کی اچھی چیزیں کھل کر سامنے آئیں گی۔ اگر وہ کم ظرف ہوگا تو اس کی بری چیزیں کھل کر سامنے آئیں گی۔ تو یہاں سے آپ انسان کے کردار کو جج کرسکتے ہو۔
Leave a Reply